لاحول تو نہیں پڑھ رہاتھا
La hawla To Nahi Padhraha Tha
ذوقؔ دہلوی ایک بہت ہی مشہور اور استاد شاعر گذرے ہیں۔ وہ غاؔلب کے بھی استاد تھے ۔ایک دن اُن کے گھر گئے۔اُس وقت حضرتِ ذوق
نماز میں مشغول تھے۔ ملا قاتی نے اُن کو نماز میں مشغول دیکھ کر واپسی کاقصد کیا اور جانے لگے ۔اتنے میں ذوقؔ نے سلام پھیر کر اُن کو واپس جاتے .
دیکھا تو پوچھا!
کیوں بھئی جانے کیوں لگے؟
ملاقاتی نے جواب دیا!”آپ نماز پڑھ رہے تھے اِس لئے واپس جارہاتھا۔
ذوقؔ نے برجستہ کہا!میں نماز ہی تو
پڑھ رہاتھا۔لاحول تو نہیں پڑھ رہاتھا۔