لال بجھکڑ
Laal Bujhakkad
روایتوں کی دنیا میں “لال بجھکڑ “نام نہ جانےنے کب سے زندہ ہے ہمارے دادا تک اِس نام سے واقف
تھے۔ اپنے گاؤں کے وہ سب سے زیادہ عقلمند آدمی سمجھتے جاتے تھے۔ جب کوئی بات
لوگوں کی سمجھ سے باہر ہو جاتی تو لوگ اُس کے حل کے لئے”لال بجھکڑ”کے پاس جاتے۔اور وہ اُسے حل کردیتے۔
مشہورہے کہ ایک بار رات کے وقت اُن کے
گاؤں سے ایک ہاتھی گذرا اور زمین پر اپنے پاؤں کے نشا نات چھوڑ گیا۔اُس وقت تک
گاؤں کے لوگوں نے نہ ہاتھی دیکھا تھا نہ ہی اُس کے بارے میں کوئی معلومات رکھتے
تھے۔
صبح جب لوگو نے ہاتھی کے پیروں کے
نشانات زمین پر دیکھے (بڑے بڑے چکّی کے پاٹوں جیسے نشانات) تو ان لوگو ں کی سمجھ
میں کچھ نہ آیا کہ یہ کس چیز کے نشانات ہیں۔ لوگ وہم میں پڑے کہ کہیں یہ کسی وباءکے
پیروں کے نشانات تو نہیں ہیں۔اس لئے لوگ”لال بھجکڑ کے پاس گئے
اور اُن کو ساتھ لا کروہ نشانات دکھائے۔
“لال بجھکڑ”نے دیر تک اُن نشانات کو غور سے دیکھا۔سمجھنے کی کو شش کی
لیکن کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔لیکن لوگوں کے روبرو وہ اپنی عقلمندی پر آنچ بھی آنے
نہیں دنیا چاہتے تھے۔اِس لئے انھوں نے کہا!
لال
بجھکڑ”بوجھ گئے اور بوجھا نہ کوئے
پاؤں
میں چاکی باندھ کے ہرن نہ کو دا ہوئے